Why do we keep cats in our homes? And the decree of our beloved Prophet Muhammad (peace be upon him) about it

Advertisements

What Does Islam Say About The Most Popular Pet Cat?

 

In Islam, cats are generally considered to be clean and permissible animals to keep as pets. The Prophet Muhammad (peace be upon him) is reported to have had a fondness for cats and treated them with kindness and compassion. There are several Hadiths (sayings and actions of the Prophet) that highlight his interactions with cats.

Advertisements

 

Advertisements

One well-known Hadith tells the story of a woman who was condemned to Hell because she had locked up a cat, not feeding it or allowing it to forage for food. This story emphasizes the importance of treating animals, including cats, with kindness and providing for their basic needs.

 

ہم اپنے گھروں میں بلیاں کیوں پالتے ہیں؟ اور اسکے بارے میں  ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ کا فرمان

آج کے اس ٹاپک میں ہم آپ کو بلیوں کے بارے میں ایسے حقائق بتائیں گے کہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے، بلیوں کا شمار ان چند ایسے پالتوجانوروں میں کیا جاتا ہے جو لوگ بہت ہی خوشی کیساتھ گھرمیں پالتے ہیں اگرچہ بلی ایک حلال جانور نہیں ہے لیکن پھر بھی اس کا شمارپاکیزہ جانوروں میں ہوتا ہے، ایک سائنسی تحقیق کے مطابق انسان نے 10 ہزار سال پہلے بلی کو پالتو بنایا تھا اورآج بلی گھروں میں پالے والے عام پالتوجانوروں میں سے ایک ہے، بلیوں کو پہلے پہل اس لیے بھی پالا جاتا تھا کیونکہ یہ چوہے کھاتی تھیں اورجہاں اناج محفوظ ہوتا تھا وہاں ان کو پالا جاتا تھا۔

لیکن بعد میں انھیں انسان کا دوست اور پالتو ہونے کی وجہ سے پسند کیا جانے لگا۔ پالتوبلیوں کے جسم پرلمبے یا چھوٹے بال ہوتے ہیں جس کی بنا پران کی نسل اوراقسام کا تعین کیا جاتا ہے ،اور اب اگر بلیوں کی شرعی حیثیت کی بات کی جائے توآپؐ نے اُن سے حُسنِ سلوک کی تائید کی ہے ایک روایت میں آیا ہے

سیدناعبداللہ ابنِ عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب ہوا کیونکہ اس نے بلی کو قید کر کے رکھا یہاں تک کہ وہ مر گئی اور اس وجہ سے وہ جہنم میں گئی کیونکہ قید کرنے کے بعد نہ تو اسے کھانا دیا اور نہ ہی پانی اور نہ ہی اسے آزاد کیا کہ وہ خود دوسرے کیڑے مکوڑے کھا کرزندہ رہ سکے تو اس نے بلی کو تڑپا تڑپا کے مارا تھا اس لیے وہ جہنم میں گئی، اسکے علاوہ بھی بلیوں کے بارے میں بہت سی احادیث اورروایات ہیں جن میں چند ہم آپ کے ساتھ شئیر کریں گے

ایک روایت کے مطابق ہے کہ اگربلی کھانے میں سے کچھ کھا کر چلی جائے تو وہ چیز یا کھانا پلید نہیں ہوتا ہے، ایک حدیث مبارک ہے کہ ایک عورت نے حضرت عائشہؓ کو ہریسہ بھیجا تو وہ نماز پڑھ رہی تھیں اوراُس عورت نے وہ ہرسیہ وہی رکھ دیا تو بلی آئی اورآ کراس میں سے کھا گئی عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے نماز کے بعد اسی جگہ سے ہریسہ کھایا جہاں سے بلی نے کھایا تھا اور فرمایا بلا شبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے کہ یہ بلی پلید اور نجس نہیں ہے بلکہ یہ تو تم پر آنے جانے والیاں ہیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ کے بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو بلی کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے، اب اگر گھر میں بلی پالنے کے سوال کی بات کریں تو فقہ کا کہنا ہے کہ گھر میں بلی پالی جا سکتی ہے ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ بلی نہ ہی موزی جانور ہے نہ ہی نجس ہے ہر شخص کو معلوم ہے کہ اس میں کوئی نقصان نہیں بلکہ بلی گھر میں رکھنا فائدہ مند ہے یہ گھر میں پیدا ہونے والے کیڑے مکوڑے اور چوہے وغیرہ کھا جاتی ہے۔

 بلیوں کو قدیم دور کے بعد مشرق و مغرب میں عقیدت دی گئی اور اسلام نے اس روایت کو اپنے بہترین انداز میں اپنا لیا ہے جو اس عقیدت سے بالکل ہٹ کر ہے جو کہ دیگر قدیم مذاہب میں بلی کو دی گئی، کچھ مذاہب میں بلی کو ناپاک سمجھا جاتا ہے تو کچھ مذاہب میں اسے حلال جان کر کھایا بھی جاتا ہے جبکہ اسلام نے ایک طرف ان کا گوشت کھانے سے منع کیا ہے اور دوسری طرف ان کے ساتھ پیار محبت اور حسن سلوک کرنے کی تلقین بھی کی ہے، جیسے ایک صحابی کی کنیت ہی ابوہریرہ یعنی کہ بلیوں والا پڑ گئی تھی حضرت ابوہریرہ کے نام کے بارے میں مورخین میں اختلاف ہے کچھ نے لکھا ہے کہ آپ کا نام اسلام لانے سے قبل عبدالشمس تھا اور کچھ کا کہنا ہے کہ اسلام لانے کے بعد عبدالرحمن رکھا گیا کسی نے عمر بن عامر لکھا تو کسی نے عبداللہ بن عامر لیکن آپ کا اصل نام راہجہ قوال کے مطابق ہے ابو ہریرہ ہی ہے اور ابو ہریرہ کنیت رکھنے کی وجہ یہ تھی کہ آپ کے پاس ایک بلی تھی جس کو آپ ہمیشہ ساتھ رکھا کرتے تھے اس کی وجہ سے کنیت ابو ہریرہ پڑ گئی۔

 ایک دن ابو ہریرہ نے دیکھا کہ گرمی کے باعث ایک بلی دیوار کے ساتھ چپکی ہوئی ہے تو انہوں نے اسے اٹھا کر گرمی سے بچانے کے لیے اپنی آستین میں چھپا لیا، یہ روایت ثابت کرتی ہے کہ گھر میں بلیاں پالی جا سکتی ہیں اگر کسی کو شوق ہے تو وہ ضرور پورا کرے مگر ان کے کھانے پینے کا پورا خیال رکھا جائے اور اسے کوئی تکلیف یا پھرایزا نہ دی جائے ،، سائنسی اعتبار سے بھی بلی گھرمیں پالنے کا ایک بڑا فائدہ ہے اور وہ یہ کہ بلیوں کو انسانی لمس بے حد پسند ہوتا ہے اور انسان بھی اسکے لمس کو محسوس کرتا ہے ماہرین کے مطابق بلی کے لمس میں ڈپریشن کے مرض کا علاج رکھا ہے اور اس کے بالوں میں خاص قسم کے بیکٹیریا پائے جاتے ہیں جو انسانی جسم میں ڈپریشن کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں چنانچہ پالتو بلی کو اپنے ساتھ لپٹا کر بٹھانا یا سرایا جائے تواس سے نہ صرف آپ کی بلی خوش رہے گی بلکہ آپ کو ڈپریشن سے بھی نجات دلائے۔

 گی ہم آپ کو بلیوں کے بارے میں کچھ مزید معلومات بتاتے ہیں جو ماہرین کے تجربات کے بعد سامنے آئی ویسے تو یہ معلومات سب کے لیے دلچسپ اور حیرت انگیز ہے لیکن جنہوں نے بلیاں پال رکھی ہیں ان کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے ماہرین کے مطابق بلیوں کی اوسط عمر 13 سے 17 سال ہوتی ہے مگر اکثر بلیوں کی عمر 20 سال تک پہنچ جاتی ہے۔

  دو بلیاں آپس میں کبھی بھی میاؤں کر کے بات نہیں کرتی جب بھی آپ کی بلی میاؤں کرے تو جان لیں کہ وہ آپ سے ہی مخاطب ہے اس کے علاوہ بلیوں کی مونچھوں کے متعلق ایک عام تاثر پایا جاتا ہے کہ ان کے ذریعے بلیاں اپنا توازن برقرار رکھتی ہے لیکن ایسا تاثر بالکل غلط ہے بلکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ بلیوں کی مونچھوں میں  سنسر ہوتا ہے جو جگہ کے فاصلے اور مختلف اشیاء کے سائز کا پتہ لگاتی ہیں اور بلیوں کو آگاہ کرتی ہیں حتی کہ اندھیرے میں بھی بلیاں اپنی مونچھوں کے ذریعے کسی بھی فاصلے یا کسی بھی چیز کے سائز کا پتہ چلا لیتی ہیں،  بلی کو کسی بھی صورت تکلیف دینا جائز نہیں نہ ہی شرعی طور پر بلی ایک پالتو جانور ہے جیسا کہ پہلے احادیث مبارکہ میں بیان کر چکے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا کہ یہ پلید نہیں ہے بلکہ یہ تو گھر میں چکر لگانے والوں میں سے ہے تو بلی کی تمام تر قباحتوں کے باوجود رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس کے ساتھ نرمی کا اظہار فرمایا ہے ہمیں بھی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی پیروی میں اس کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش آنا چاہیے

 

In another Hadith, it is mentioned that the Prophet Muhammad had a pet cat named Muezza. He reportedly used to let Muezza sit on his robe while he prayed and even cut off a portion of his robe rather than disturbing the cat when he needed to get up.

 


Because of these stories and teachings, many Muslims consider cats to be beloved creatures and treat them with respect. Cats are often seen as clean animals and are allowed to enter homes and living spaces without necessitating a ritual purification.

 


It’s important to note that while Islam generally permits the keeping of cats as pets, it’s recommended to provide proper care for them, including feeding, shelter, and medical attention if needed. Additionally, Muslims are advised to treat all animals with kindness and compassion, as this is in line with the teachings of Islam regarding stewardship of the Earth and its creatures.