The Intriguing Reasons Why Airplanes Avoid Flying Over These Unique Locations

Advertisements

The Intriguing Reasons Why Airplanes Avoid Flying Over These Unique Locations

 

Air travel has transformed the world, connecting distant destinations with remarkable speed and efficiency. However, there are several extraordinary locations where airplanes are restricted from flying. These restrictions aren’t arbitrary; they stem from a combination of factors ranging from environmental considerations to security concerns. In this article, we unravel the intriguing reasons behind why airplanes avoid these captivating yet off-limits places.

Advertisements

1. Sable Island: Protecting Fragile Wildlife

Sable Island’s allure lies in its pristine natural habitat and unique ecosystem. With wild horses and various species inhabiting the island, air traffic is restricted to prevent disturbance to these creatures and their delicate surroundings. Preserving Sable Island’s biodiversity is of paramount importance, and restricting flights ensures minimal human impact.

2. Area 51: Secrecy and National Security

Area 51 has become synonymous with intrigue and secrecy. The restricted airspace over this U.S. Air Force facility serves to shield classified operations from prying eyes. By preventing unauthorized flights, the government maintains control over information and ensures the confidentiality of experimental projects and research.

 

Advertisements

 

3. Mount Everest: Treacherous Terrain and Altitude

The towering heights and volatile weather conditions surrounding Mount Everest pose significant challenges to aviation. The thin air at high altitudes affects engine performance, making it difficult for airplanes to operate safely. Additionally, the unpredictable weather patterns, including powerful jet streams, make flying over this iconic peak a risky endeavor.

4. Machu Picchu: Cultural Preservation

Machu Picchu stands as a testament to ancient Incan civilization and is a UNESCO World Heritage Site. To safeguard its cultural heritage and structural integrity, authorities prohibit flights directly over the archaeological site. This measure prevents potential damage caused by aircraft vibrations and ensures the preservation of this historical treasure.

 

ایسی 6 جگہیں جہاں ہوائی جہاز اڑ نہیں سکتے ہیں وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے ۔۔۔۔

پوری دنیا میں ایوریج 9500 کمرشل پلینز ہوا میں ہوتے ہیں لائیو پلین ٹریکر پہ دیکھا جائے تو تقریبا پورا ورلڈ میپ ہی مکھیوں کی طرح پلینز سے بھرا ہوا ہے لیکن ورلڈ میپ پہ کچھ سپاٹس ایسے بھی ہیں جہاں ہمیں ایک بھی پلین نظر نہیں آتا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پلینز شاید ان سپاٹس کو جان بوجھ کر ایوائڈ کر رہے ہیں اور واقعی میں حقیقت بھی یہی ہے۔

آئیے جانتے ہیں کہ دنیا میں کون کون سی ایئر سپیسز ہیں جہاں پائلٹ پلینز کو کسی بھی صورت نہیں لے کر جاتے اور سب سے بڑھ کر یہ ایسا کرنے کی وجہ کیا ہے؟؟

 ٹوبیٹن پلیٹیو

دنیا میں شاید ہی کوئی اتنا بڑا لینڈ ایریا ہو جس کو پائلٹس ایوائڈ کرتے ہوں تو بیٹن پلیٹیو 25 لاکھ سکوائر کلومیٹر کے ایریا پر پھیلا ہوا ہے جس کو ٹوٹل 9 ممالک شیئر کرتے ہیں جیوگرافیکلی ہے تو یہ پلینز کے لیے بہت ہی امپورٹنٹ روڈ جو کہ چائنہ کو یورپ اور مڈل ایسٹ سے ڈائریکٹلی کنیکٹ کر سکتا ہے لیکن جیسا کہ ہم لائیو پلین ٹریکر میں دیکھ بھی سکتے ہیں کہ پلینز اس پورے ایریا کو بائی پاس کر رہے ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ پلیٹیو میں پائے جانے والے اونچے پہاڑی سلسلے ہیں جو چائنہ سے سٹارٹ ہو کر نیپال بھوٹان سے ہوتے ہوئے افغانستان میں جا کر ختم ہوتے ہیں ،یہاں ایوریج پہاڑوں کی اونچائی 14 ہزار فیٹ ہے اور کمرشل پلینز نارملی 35 ہزار فیٹ پہ فلائی کرتے ہیں ویسے تو پلینز ان پہاڑوں سے کافی اوپر ہی رہتے ہیں لیکن ایمرجنسی کی صورت جیسا کہ کیبن میں سے پریشر لیک ہو جانا یا انجن کا کسی بھی وجہ سے فیل ہو جائے اس صورت میں آکسیجن ماسک آٹومیٹکلی ڈراپ ہو جاتے ہیں اور اب پائلٹ کے پاس صرف اور صرف 20 منٹ ہوتے ہیں جی ہاں پائلٹ کو 20 منٹ کے اندر اندر پلین کو 35 ہزار فیٹ کی بلندی سے 10 ہزار فیٹ تک لانا ہوتا ہے کیونکہ ٹوبیٹن پلیٹیو کی ایوریج ہائٹ ہی 14 ہزار فیٹ ہے اسی وجہ سے یہاں پہ ایسا کرنا پائلٹ کے لیے نہ ممکن ہو جاتا ہے صرف اونچے پہاڑ ہی ٹوبیٹن پلیٹیو کو ایوائڈ کرنے کی وجہ نہیں ہے اصل میں یہاں پلینز کو بہت انوکھی ٹربولنس کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے یہاں موجود پہاڑوں سے ہوا ٹکرا کر اوپر کی طرف جاتی ہے جو پلین کے بیلنس کو ڈسٹرب کر سکتی ہے۔

 ولکنوز /آتش فشاں پہاڑ

جنوری 2022 کو ساؤتھ سپیسیفک اوشن میں ڈونگا آ ئی لینڈ کے قریب ایک انڈر واٹر ولکنو پھٹا تھا اس کا دھواں اور ایش کلاؤڈ اتنا بڑا تھا کہ اس نے ہسٹری کے سارے ریکارڈ توڑ دیے اس ایونٹ کو سیٹلائٹ نے بھی ریکارڈ کیا تھا جو کہ کچھ اس طرح دکھتا ہے راکھ کے یہ بادل آسمان میں ایک لاکھ 90 ہزار فیٹ کی بلندی تک ریکارڈ کیے گئے اتنی زیادہ اونچائی پر پائے جانے والے ایش کلاؤڈ کسی بھی پلین کو آسانی سے نقصان پہنچا سکتے ہیں، ولکنوز سے نکلنے والا ایش کلاؤڈ پلین کی ونڈ شیلڈ کو بھی توڑ سکتا ہے اور انجن کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے جس سے کئی جانیں جا سکتی ہیں اس لیے پائلٹس نے آتش فشاں پہاڑوں کے اوپر سے فلائی کرنا چھوڑ دیا ہے۔

کریٹرز

کریٹرز دیکھنے میں جتنے خوفناک لگتے ہیں وہ اصل میں اس سے کئی زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں خاص طور پہ اوپر سے گزرنے والے پلینز کو ہماری دنیا میں قریب 170 ایسٹرائڈ امپیکٹ کریٹرز ہیں جبکہ کئی مائننگ کمپنیز کی طرف سے بھی بنائے گئے ہیں ویسے تو ہائی ایلٹیٹیوڈ پہ یہ پلینز کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچا سکتے لیکن لو ایلٹیٹیوڈ پہ ان کے اوپر سے گزرنا خطری سے خالی نہیں ہے کیونکہ یہ پلینز یا ہیلی کاپٹر کو اپنے اندر کھینچ بھی سکتے ہیں اصل میں کریٹرز جتنا زیادہ گہرا ہو اس کا باٹم اتنا زیادہ گرم ہوتا ہے کریٹرز کے باٹم پہ گرم ہوا اوپر کی طرف ٹریول کرتی ہے اور باہر کی ٹھنڈی ہوا کریٹر کے اندر جاتی ہے گرم اور ٹھنڈی ہوا کے اس ایکسچینج سے کریٹر کے اندر ورٹکس افیکٹ پیدا ہوتا ہے جس میں کھینچنے کی طاقت پیدا ہو جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ پائلٹس کریٹرز کو دیکھتے ہی اپنا راستہ بدل لیتے ہیں۔

نارتھ کوریا۔

نارتھ کوریا دنیا کا واحد ایسا ملک ہے جس کی ائیر سپیس سب سے خطرناک سمجھی جاتی ہے کیونکہ یہاں نارتھ کورین ملٹری بغیر بتائے کبھی بھی کہیں بھی میزائل لانچ کر دیتی ہے نہ صرف نارتھ کوریا بلکہ یہ جیپنیز اوشن میں بھی اکثر میزائل فائر کرتے رہتے ہیں نارملی ایسے حالات میں کئی دنوں پہلے سے اناؤسمنٹس کی جاتی ہے اور فائر کرنے سے پہلے ان تمام پلین سے ریڈیو کانٹیکٹ کر کے ان کو آگاہ کیا جاتا ہے جو کہ ایئر سپیس میں قریب قریب ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ کمرشل فلائٹس جن کو صرف نارتھ کوریا کو کراس کرنا ہوتا ہے وہ اب اس کو بائی پاس کر کے گزر جاتی ہیں ۔

سعودی عرب

سعودی عرب کا پاک شہر مکہ دنیا بھر کے مسلمز کی بہت امپورٹنٹ عبادت گاہ ہے ایسا مانا جاتا ہے کہ مسجد حرم ارتھ کی سینٹر آف گریوٹی کے اوپر بنی ہے اسی وجہ سے نہ ہی اس کے اوپر سے کوئی پلین فلائی کر سکتا ہے اور نہ ہی پرندہ پر اصل میں ایسی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے مسجد حرم کے اوپر سے پلین اس وجہ سے نہیں گزرتے کیونکہ سعودی گورنمنٹ نے اس کو نو فلائی زون کر رکھا ہے ایسا کرنے کے دو وجوہات ہیں پہلا تو ہے سیکیورٹی کیونکہ مکہ میں ہر وقت لاکھوں مسلمز موجود رہتے ہیں اگر یہاں کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ ہوا تو کافی جانی نقصان ہو سکتا ہے دوسرا ریزن ہے مکہ کی لوکیشن مکہ ایک ایسی لوکیشن پہ بنا ہے جس کے چاروں طرف پہاڑ موجود ہیں اگر اس کے اوپر سے پلین گزرا تو انجن نوئز ایکو ہونے کی وجہ سے ہے دگنی تگنی ہو جائے جو کہ بلگرمز کو ڈسٹرب کر سکتی ہے یہی وجہ ہے کہ مکہ میں کوئی ایئرپورٹ بھی نہیں ہے کیونکہ ایئرپورٹ ہوگا تو پلین ٹیک اف اور لینڈنگ کے بعد لو ایلٹیٹیوڈ پہ ہوں گے جو نوئز پولیوشن کا باعث بن سکتے ہیں۔

ایریا 51

ایریا 51 یو ایس اسٹیٹ نواڈا میں 7500 سکوائر کلومیٹر پر پھیلا ہوا یہ ایریا یو ایس ایئر فورس کی ٹاپ سیکرٹ بیس کا حصہ ہے جس کو ایریا 51 کہا جاتا ہے ایریا 51 ہمیشہ سے ہی کنٹروورسیز کی لپیٹ میں رہتا ہے جو کہ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہاں امریکن ملٹری سیکریٹ ویپن پر ریسرچ کر رہی ہے، چاروں طرف پہاڑوں کی آڑ میں چھپی یہ سیکرٹ بیس ویسے تو گراؤنڈ لیول سے نظر ہی نہیں آتی لیکن ہوائی جہاز سے ایریا 51 کی بیس کو آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے اس چیز سے بچنے کے لیے اتھارٹیز نے اس پوری بیس کو نو فلائی ز ون کا ٹائٹل دے رکھا ہے اگر کسی پلین نے اس کے اوپر سے گزرنے کی کوشش کی تو پہلے اس کو فورا اپنا راستہ بدلنے کا کہا جائے گا اور اگر پائلٹ نے پھر بھی بات نہیں مانی تو یو ایس ایئر فورس کے پاس شوٹ ڈاؤن کرنے کی اتھارٹی بھی موجود ہے ۔
امید ہے کہ آپ کو یہ معلومات بہت پسند آئی ہوں گی۔

5. The Magnetic North Pole: Navigational Anomalies

The magnetic north pole’s wandering nature and its influence on compass readings create challenges for aviation. Airplanes rely on accurate navigational instruments, and the magnetic anomalies in this region can lead to compass inaccuracies. To avoid potential navigational errors and ensure safe flights, aircraft steer clear of this magnetic hotspot.

 

 

6. Aletsch Glacier: Environmental Sensitivity

Switzerland’s Aletsch Glacier is a symbol of natural magnificence and environmental vulnerability. Strict no-fly zones are enforced over the glacier to minimize disturbance to the fragile ice structure and surrounding ecosystems. This proactive measure aims to mitigate human impact on the glacier and contribute to ongoing efforts to combat climate change.

Conclusion

The skies might seem boundless, but there are compelling reasons why airplanes avoid flying over certain exceptional locations. From safeguarding wildlife habitats and preserving cultural treasures to maintaining national security and navigating challenging terrains, these restrictions reflect a harmonious balance between human exploration and the protection of our planet’s diverse wonders. As we continue to soar through the skies, let’s remain mindful of the importance of responsible aviation practices that honor both the magnificence of our world and the safety of those who traverse it.