Manzoor Hussain Wattoo: The Journey from Thief to Molvi in Pakistan

Advertisements

Manzoor Hussain Wattoo: The Journey from Thief to Molvi in Pakistan

 

Manzoor Hussain Wattoo’s transformation from a thief to a Molvi in Pakistan is a testament to the power of redemption and personal growth. His journey showcases the potential for change and the influence of faith and determination on one’s life trajectory.

Advertisements

A Troubled Past:

Born into difficult circumstances, Manzoor Hussain Wattoo grew up in poverty and faced numerous challenges. As a young man, he turned to a life of crime, engaging in theft and illegal activities to survive. This path led him down a dangerous road and brought him into conflict with the law.

 

Advertisements

An Unexpected Turning Point:

Despite his criminal activities, Manzoor’s life took an unexpected turn when he encountered a religious mentor who saw potential in him. Through guidance and support, Manzoor began to reflect on his choices and the impact they had on his life and those around him. This mentor introduced him to the teachings of Islam and inspired him to seek a more purposeful path.

منظور وٹو کا ڈاکو سے مولوی بننے کا سفر

 

یہ کہانی ہے منظور وٹو جو کبھی مشہور ڈاکو اور چور کہلوایا کرتے تھے اور ہر طرح کا اسلحہ چلاتے تھے مگر ایک رات چوری کے لیے جاتے ہوئے ان کے ساتھ ایسا واقعہ رونما ہوا کہ پھر ان کی زندگی ہی بدل گئی اور وہ امام مسجد بن گئے منظور وٹو کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے تو میرے والد کی کرم نوازی ہے میرے اللہ کی کرم نوازی ہے جس اللہ نے مجھے دین کے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائی اور اس کے بعد میرے ماں باپ کی میرے والدین کی دعائیں ہیں ہر والدین ہر ماں باپ یہی چاہتا ہے کہ میرا بیٹا اچھے راستے پر چلے میرا بیٹا اچھے کام کرے کوئی بھی ماں باپ ایسا نہیں ہے جو یہ چاہے کہ میرا بیٹا برے راستے پر جاؤ میرے والدین کی شرافت ہے میرے والدین کا میرے لیے محنت کرنا یا محنت کی روزی کما کر مجھے کھلانا یا میرے بھائیوں کو کھلانا اس کی دلیل یہی ہے کہ جب بھی اپ اپنے بچوں کو حلال کی روٹی کھلائیں گے

تو اپ کا بچہ کبھی بھی برے مسئلے پر نہیں چلے گا تو اصل بات یہی ہے کہ میرے والدین پانچ وقت کے نمازی تھے دراصل میں بری سوسائٹی میں بیٹھنے کی وجہ سے برے دوستوں کے ساتھ بیٹھنے کی وجہ سے غلط راستے پر چل پانچ سال تقریبا میں برے کاموں میں مشغول رہا تو اللہ تعالی نے سن 2ہزار میں خدمت نصیب فرمائی جڑانوالہ میں مولانا منظور صاحب کی تقریر ہو رہی تو میرے کانوں پر جب آواز پڑی مولانا منظور احمد صاحب کی تو میں نے سوچا می مولوی صاحب کی تقریر سنتے ہیں دوستوں نے کہا بھئی ہمارا مولوی صاحب کا کیا جوڑ ہے ہم کیا کریں میں نے کہا بھی میں نے جا کر سننا ہے دوستوں کو ساتھ لیا مجبورا ان کو جانا پڑا ادھر چلے گئے م مولانا منظور صاحب جو گجرانوالہ کے رہنے والے ہیں

اللہ ان کو تندرستی عطا فرمائے اللہ ان کو جزا خیر عطا فرمائے پوری تقریر سنی ہوا کرتی تھی اس دور میں کیسٹس ہوا کرتی تھی وہ ساری کیسٹں میں نے اٹھ روپے کی تقریبا ایک ملی وہ ساری ہم نے 10 کی 15 خرید لی اور ان کیسٹوں میں ایک کیسٹ تھی قاری ابو محمد قاری محمد فیصل آبادی کی فکر آخرت جب میں نے وہ سنی تو زندگی کا اتنا ایک رخ نظر آیا جو میں جس راستے پر چل رہا تھا وہ بربادی کی طرف تھا راستہ کاری صاحب نے بتایا اپنی تقریر میں وہ جنت کا راستہ میں نے تہیہ کر لیا کہا لیکن بعد میں نے کوئی گندا کام نہیں کوئی غلط کام نہیں کرنا

چوری کا ایسا واقعہ جو منظور وٹو کو کر کے شرمندگی ہوئی

منظور وٹو کہتے ہیں ہمارا علاقہ جو راوی کا ہے نا اپ کو پوری دنیا کو پتہ ہے کہ ہمارا راوی کا علاوہ بدنام ہے تو ہمارے علاقے میں یوسف سائی ہوتے تھے ہم ایک حاویلی میں داخل ہوئے نے ان کے گھر کا سارا سامان لوٹا توبہ کرنے سے پہلے سے پہلے یہ ایک دو مہینے پہلے کا واقعہ ہے بس جب میں نے توبہ کی اسی گھر میں گیا میں نے کہا ہم نے اپ کا اتنا نقصان کیا ہم اتنے ادمی تھے جو میں نے حصہ لیا وہ میرا لے لے اللہ تعالی نے مجھے میرے والدین کی دعاؤں اپ نے مجھے سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائی اور اج الحمدللہ گاؤں کے سبھی لوگ مجھے بہت عزت و احترام سے جانتے ہیں

Embracing Islam and Change:

Driven by a desire for transformation, Manzoor decided to embrace Islam wholeheartedly. He immersed himself in learning about the religion, its principles, and its emphasis on personal growth and moral values. His newfound faith instilled a sense of responsibility and purpose, leading him to reconsider his actions and work towards a better life.

The Journey to Becoming a Molvi:

Manzoor’s commitment to change led him to pursue education in Islamic studies. He dedicated himself to learning about the religion and its teachings, eventually earning the title of “Molvi,” a religious scholar. His journey from a life of crime to becoming a respected Molvi is a remarkable testament to his dedication, perseverance, and the transformative power of faith.

Inspiring Others:

Manzoor Hussain Wattoo’s story resonates with individuals from all walks of life, highlighting the potential for positive change, regardless of one’s past. His journey serves as an inspiration to those facing challenges and seeking redemption. He often shares his story to motivate others to break free from negative cycles and embrace the path of self-improvement.

In conclusion, Manzoor Hussain Wattoo’s transformation from a thief to a Molvi in Pakistan exemplifies the capacity for change and growth within the human spirit. His story underscores the significance of faith, mentorship, and personal determination in shaping a new and meaningful life trajectory. Manzoor’s journey serves as a beacon of hope, reminding us all that change is possible, even in the face of adversity.